،مختلف مکاتب فکر کی نمائندہ شخصیات کی شرکت،اجلاس عام آج
کولکاتا،19نومبر (ایس او نیوز) ملک وملت اورمسلمانوں کے سلگتے ہوئے اہم مسائل پرشہر کے مائرہ بینکوئٹ ہال میں آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کاسہ روزہ پچیسواں اجلاس جاری ہے، ملک وملت کی اہم شخصیات کی موجودگی میں آج دوسرے دن کی پہلی نشست میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولاناسیدمحمدولی رحمانی نے بورڈ کی گذشتہ ایک سالہ کارگزاری کوتفصیل سے پیش کیاجس میں بورڈ کی مختلف سرگرمیوں اور بورڈ کی ذیلی کمیٹیوں کی کارکردگی کی مکمل رپورٹ پیش کی گئی ۔جنرل سکریٹری مولاناسید محمد ولی رحمانی نے سب سے پہلے بورڈ سے وابستہ اہم شخصیات کے انتقال پر اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے بورڈ سے ان کی وابستگی اوربورڈ کے تئیں ان کی مخلصانہ خدمات کوسراہااور ان کیلئے دعائے مغفرت کی۔مولانارحمانی نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں موجودہ حالات سے مسلمانوں کو باخبر کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کااحساس دلایااور کہاکہ ہمیں شریعت اسلامی کے تحفظ کیلئے متحدہ جدوجہدکرناہوگا۔مولانارحمانی نے کہاکہ ہندوستان میں اس وقت اسلامی قوانین خاص طورپر مسلم پرسنل لاسے متعلق قوانین اس طرح زیر بحث آنے لگے ہیں کہ ان کی اہمیت وافادیت ،معنویت وضرورت پرسوالات کھڑے کئے جانے لگے ہیں اور اسلامی شریعت سے ناواقف افرادنے اس پر تنقیدیں شروع کردیں ہیں جو یقیناًتشویشناک ہے ۔انہوں نے کہاکہ بورڈ کے قیام کے محرکات میں جہاں یہ بات پیش نظر رہی ہے کہ اس ملک میں مختلف مسالک ومکاتب فکر کے درمیان اتحاد واشتراک عمل کاسلسلہ قائم ہو اور خودمسلمانان ہند کی متحدہ ومشترکہ طورپر ان امور میں رہنمائی ورہبری بھی ہو جو عصر حاضر کی مختلف تبدیلیوں کے نتیجہ میں مختلف سطح پر ظاہر ہورہی ہیں ،وہاں یہ بات بھی پیش نظر رہی کہ تمام دینی تنظیموں ،جماعتوں ،شخصیات واداروں اور اہل علم واہل فکر کو ساتھ لیاجائے اور اٹھنے والے فتنوں اور اسلامی قوانین پر اٹھائے گئے سوالات کامعقول ومدلل جواب بھی دیاجاسکے اور مسلم پرسنل لاکاتحفظ اور دفاع بھی کیاجاسکے ،ساتھ ہی مسلم پرسنل لاپر عمل کاجذبہ بھی پیداکیاجائے اور ہم سب اسی راہ پر گامزن ہیں ۔مولاناولی رحمانی نے طلاق ثلاثہ پر مرکزی حکومت کی غلط پالیسی اوریکساں سول کوڈکوملک میں نافذکرنے کی کوششوں پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ملک کی عدالت پر بھروسہ ہے کہ وہ آئین ہند کے مطابق انصاف کرے گی ،انہوں نے بورڈ کی جانب سے جاری دستخطی مہم کو مزید تیز کرنے کی اپیل کی ۔انہوں نے کہاکہ کلکتہ کایہ اجلاس تیزی سے بدل رہے حالات میں بہت اہمیت رکھتاہے کیونکہ نئے نئے انداز اور طریقوں سے شرعی قوانین واحکام پر تبصرے اور تنقیدیں کی جانے لگی ہیں ،اس سالانہ اجلاس میں تمام امور پر انشاء اللہ تفصیل کے ساتھ گفتگو ہوگی ،انہوں نے آخر میں کہاکہ بورڈ کابنیادی کام قانونی طورپر شریعت اسلامی کاتحفظ ہے ۔آج کی نشست میں جنرل سکریٹری رپورٹ پربحث کی گئی جس میں شرکاء نے بورڈ کی سرگرمیوں پر اظہاراطمینان کرتے ہوئے دین ودستور بچاؤ تحریک کو جاری رکھنے ،مجموعہ قوانین اسلامی کے انگریزی ترجمہ کو قانون داں طبقوں تک پہنچانے،یونیفارم سول کوڈ پر کتابچہ تیارکرکے تقسیم کرانے،مسلم خواتین سے متعلق شریعت اسلامی کے قوانین سے واقفیت کرانے کیلئے خواتین کے ذریعہ اس مہم کی کامیابی کیلئے جدوجہد کرانا،بورڈ کے ذیلی دفاتر مختلف شہروں میں قائم کرنے اور میڈیا میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی صحیح نمائندگی کیلئے موثر طریقہ کاراپنانے کی درخواست کی گئی ۔بحث میں جن شخصیات نے حصہ لیاان میں پروفیسر سعود عالم قاسمی علی گڑھ، پروفیسر شکیل قاسمی پٹنہ، مولاناابوطالب رحمانی کولکاتا،ڈاکٹر شکیل صمدانی،مولاناخالدرشیدفرنگی محلی،مولانارحمت اللہ کشمیری،ڈاکٹراسماء زہرا حیدرآباد،ڈاکٹر صوفیہ بھوپال،ایڈوکیٹ نیلو فر اخترممبئی ،محترمہ نیلم غزالہ کلکتہ ،زینت مہتاب اورمولانامحموددریادی ممبئی وغیرہ کے نام قابل ذکرہیں ۔ بورڈکاپچیسواں اجلاس تادم تحریر جاری ہے ،کل دوپہر دوبجے پارک سرکس میدان میں اجلاس عام ہوگاجس میں عام مسلمانوں سے شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔